ایک باپ نے اپنی بیٹی سے وعدہ کیا کہ وہ اسے آئس سکیٹنگ میں لے جائے گا۔ وہ افسوس کے ساتھ فٹ بال میچ کا ٹکٹ ٹھکرا دیتا ہے تاکہ وہ اپنا وعدہ پورا کر سکے۔ کام پر موجود شخص ہفتے کے آخر تک کچھ کام مکمل کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔
میں مضبوطی پیدا کرنے کے لئے قدم قدم پر یقین دہانی کی ضرورت پڑتی ہے، اس یقین دہانی کا ایک ذریعہ وعدہ ہے۔ مُستحکم تَعَلُّقات، لین دین میں آسانی، معاشرے میں امن اور باہمی اِعتماد کی فضا کا قائم ہونا وعدہ پورا کرنے سے ممکن ہے، اسی لئے اسلام نے اِیفائے عہد پر بہت زور دیا ہے۔ قراٰن و احادیث میں بہ کثرت یہ حکم ملتا ہے کہ وعدہ کرو تو پورا کرو۔ اللّٰہ رب العزّت کا فرمان ہے: (وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴)) (پ15، بنی اسرائیل:34) تَرجَمۂ کنزُ الایمان:”اور عہد پورا کرو بیشک عہد سے سوال ہونا ہے۔“ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) یہاں وعدے کی پاسداری کا حکم ہے اور پورا نہ کرنے پر باز پرس کی خبر دے کر وعدے کی اہمیت کو مزید بڑھایا گیا ہے۔ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جو وعدہ پورا کرتے ہیں۔(مسند ابی یعلیٰ،ج1،ص451، حدیث:1047) وعدے کی تعریف اور اس کا حکم وہ بات جسے کوئی شخص پورا کرنا خود پر لازم کرلے ”وعدہ“ کہلاتا ہے۔(معجم وسیط،ج 2،ص1007) حکیم الامّت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں: وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے۔ مسلمان سے وَعدہ کرو یا کافر سے، عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے، اُستاذ، شیخ، نبی، اللّٰہ تعالٰی سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کرو۔ اگر وعدہ کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عُذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کرسکے تو وہ گنہگار نہیں۔(مراٰۃ المناجیح،ج6،ص483،492،ملتقطاً) لفظِ وعدہ ضروری نہیں وعدہ کے لئے لفظِ وعدہ کہنا ضروری نہیں بلکہ انداز و الفاظ سے اپنی بات کی تاکید ظاہر کی مثلاً وعدے کے طور پر طے کیا کہ ”فُلاں کام کروں گا یا فُلاں کام نہیں کروں گا“ وعدہ ہوجائے گا۔( غیبت کی تباہ کاریاں، ص461 ملخصاً) وعدہ پورا کرنے کی اہمیت ایفائے عہد بندے کی عزّت و وقار میں اضافے کا سبب ہے جبکہ قول و قرار سے روگردانی اور عہد (Agreement) کی خلاف ورزی بندے کو دوسروں کی نظروں میں گرا دیتی ہے۔ نبیِّ صادق و امین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: اس شخص کا کچھ دِین نہیں جو وعدہ پورا نہیں کرتا۔(معجم کبیر،ج10،ص227، حدیث:10553)
Answers & Comments
Verified answer
ایک باپ نے اپنی بیٹی سے وعدہ کیا کہ وہ اسے آئس سکیٹنگ میں لے جائے گا۔ وہ افسوس کے ساتھ فٹ بال میچ کا ٹکٹ ٹھکرا دیتا ہے تاکہ وہ اپنا وعدہ پورا کر سکے۔ کام پر موجود شخص ہفتے کے آخر تک کچھ کام مکمل کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔
Answer:
میں مضبوطی پیدا کرنے کے لئے قدم قدم پر یقین دہانی کی ضرورت پڑتی ہے، اس یقین دہانی کا ایک ذریعہ وعدہ ہے۔ مُستحکم تَعَلُّقات، لین دین میں آسانی، معاشرے میں امن اور باہمی اِعتماد کی فضا کا قائم ہونا وعدہ پورا کرنے سے ممکن ہے، اسی لئے اسلام نے اِیفائے عہد پر بہت زور دیا ہے۔ قراٰن و احادیث میں بہ کثرت یہ حکم ملتا ہے کہ وعدہ کرو تو پورا کرو۔ اللّٰہ رب العزّت کا فرمان ہے: (وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴)) (پ15، بنی اسرائیل:34) تَرجَمۂ کنزُ الایمان:”اور عہد پورا کرو بیشک عہد سے سوال ہونا ہے۔“ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) یہاں وعدے کی پاسداری کا حکم ہے اور پورا نہ کرنے پر باز پرس کی خبر دے کر وعدے کی اہمیت کو مزید بڑھایا گیا ہے۔ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جو وعدہ پورا کرتے ہیں۔(مسند ابی یعلیٰ،ج1،ص451، حدیث:1047) وعدے کی تعریف اور اس کا حکم وہ بات جسے کوئی شخص پورا کرنا خود پر لازم کرلے ”وعدہ“ کہلاتا ہے۔(معجم وسیط،ج 2،ص1007) حکیم الامّت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان فرماتے ہیں: وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے۔ مسلمان سے وَعدہ کرو یا کافر سے، عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے، اُستاذ، شیخ، نبی، اللّٰہ تعالٰی سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کرو۔ اگر وعدہ کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عُذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کرسکے تو وہ گنہگار نہیں۔(مراٰۃ المناجیح،ج6،ص483،492،ملتقطاً) لفظِ وعدہ ضروری نہیں وعدہ کے لئے لفظِ وعدہ کہنا ضروری نہیں بلکہ انداز و الفاظ سے اپنی بات کی تاکید ظاہر کی مثلاً وعدے کے طور پر طے کیا کہ ”فُلاں کام کروں گا یا فُلاں کام نہیں کروں گا“ وعدہ ہوجائے گا۔( غیبت کی تباہ کاریاں، ص461 ملخصاً) وعدہ پورا کرنے کی اہمیت ایفائے عہد بندے کی عزّت و وقار میں اضافے کا سبب ہے جبکہ قول و قرار سے روگردانی اور عہد (Agreement) کی خلاف ورزی بندے کو دوسروں کی نظروں میں گرا دیتی ہے۔ نبیِّ صادق و امین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: اس شخص کا کچھ دِین نہیں جو وعدہ پورا نہیں کرتا۔(معجم کبیر،ج10،ص227، حدیث:10553)
Explanation:
Hope it helps you