صاف ستهرا بهارت صفائی مهم صفائی مهم هفته
۲/اکتوبر تا ۱۸ اکتوبر ۲۰۱۹ء دھیان دیں : ڈسٹ دن استعمال کریں ہ عوامی جگہوں پر نہ تھوکیں۔ کھلی جگہوں پر رفع حاجت نہ کریں صحت مند بھارت اپنے گھر اور اطراف کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں ۔ درخت لگائیں ری خط خط کے ذریعے اپنے علاقے کے نگر سیوک / غیر رسمی خط مذکورہ بالا پوسٹر میں دیے گئے نکات کی مدد سے اپنے کرائے۔ آپ مزید نکات کا استعمال کر سکتے ہیں۔ کارپوریٹر کی توجہ مذکورہ بالا پوسٹر کی جانب مبذول درست سہیلی کو خط لکھیے اور اسے بتائے کہ آپ کے اسکول میں صفائی مہم ہفتہ کس طرح منایا جارہا ہے۔ آپ مزید نکات کا اضافہ کر سکتے ہیں۔
Answers & Comments
Answer:
. یہ بہت ہی اہم کام ہوتا ہے جو ہمارے ماحول کو صحت مند رکھنے کے لئے ضروری ہوتا ہے.
آپ کے اس صفائی مہم کو کامیابی سے منانے کیلئے مندرجہ ذیل نکات کو دھیان میں رکھ سکتے ہیں:
صفائی کے ہفتے کا انعقاد: آپ کے اس صفائی مہم کو 2 اکتوبر تا 18 اکتوبر 2019 کے دوران منائیں. اس وقت کے دوران زیادہ سے زیادہ لوگ شامل ہو سکیں گے.
عوامی جگہوں پر نہ تھوکیں: عوامی جگہوں پر تھوکنا ایک برے عمل کی مثال ہوتا ہے. لوگوں کو تشویش دینے کی بجائے صفائی مہم کو اختتام دینے کی کوشش کریں.
کھلی جگہوں پر رفع حاجت نہ کریں: کھلی جگہوں پر رفع حاجت نہ کریں کیلئے کوشش کریں اور عوامی جگہوں کو صفائی سے پاک رکھیں.
درختوں کی لگائیں: اپنے علاقے میں درختوں کی لگائیں. درختوں کی بڑھتی تعداد ماحول کو بہتر بناتی ہے اور پھولوں کی بلبلوں کو منتقل کرتی ہے.
خط لکھیں: اگر آپ کسی کارپوریٹر کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان کو مندرجہ ذیل مواد پر ایک خط لکھ سکتے ہیں:
[آپ کا پتہ]
[تاریخ]
معاذرت خواہ ہونے کے باوجود، میں آپ کو اپنے علاقے میں منایا جانے والے صفائی مہم ہفتے کی بابت آگاہ کرنا چاہتا ہوں. یہ مہم 2 اکتوبر تا 18 اکتوبر 2019 کے دوران منایا جائے گا اور ہم اپنے علاقے کو صفائی سے پاک رکھنے کے لئے مل جول کر کام کریں گے.
یہ کارپوریٹر کے لئے ایک موزوں موقع ہوتا ہے کہ وہ ماحول کی حفاظت اور صفائی کی بجائے جاننے میں شامل ہوں. ہم آپ کی مدد اور حمایت کی توقع رکھتے ہیں تاکہ ہماری صفائی مہم کامیاب ہو سکے.
آپ کسی اضافی مواد یا معلومات کو بھی شامل کر سکتے ہیں جو آپ کو درست لگتی ہیں. ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہماری معاونت کریں گے.
شکریہ اور آپ کی توجہ کا انتظار رہے گا.
[آپ کا نام]
[آپ کا تواقعی امضا]
معاونت کے لئے آپ کی خیر مقدمی کی منتظر رہوں گا.
Answer:
میں 85 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے
ہےبھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی کمی کے سبب میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔
ہےبھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی کمی کے سبب میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔حکام کے مطابق ایسے واقعات یا تو صبح سویرے یا دیر شام کو ہوتے ہیں جب خواتین اور لڑکیاں کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں۔
ہےبھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی کمی کے سبب میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔حکام کے مطابق ایسے واقعات یا تو صبح سویرے یا دیر شام کو ہوتے ہیں جب خواتین اور لڑکیاں کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں۔صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ایک ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں یہ چشم کشا حقیقت سامنے آئی ہے کہ دیہی بہار میں تقریباً 85 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔
ہےبھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی کمی کے سبب میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔حکام کے مطابق ایسے واقعات یا تو صبح سویرے یا دیر شام کو ہوتے ہیں جب خواتین اور لڑکیاں کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں۔صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ایک ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں یہ چشم کشا حقیقت سامنے آئی ہے کہ دیہی بہار میں تقریباً 85 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔اس سروے کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے 49 فیصد لوگ خواتین کی سیکورٹی کے پیش نظر اپنے گھروں میں بیت الخلاء بنوانا چاہتے ہیں۔
ہےبھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی کمی کے سبب میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔حکام کے مطابق ایسے واقعات یا تو صبح سویرے یا دیر شام کو ہوتے ہیں جب خواتین اور لڑکیاں کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں۔صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ایک ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں یہ چشم کشا حقیقت سامنے آئی ہے کہ دیہی بہار میں تقریباً 85 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔اس سروے کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے 49 فیصد لوگ خواتین کی سیکورٹی کے پیش نظر اپنے گھروں میں بیت الخلاء بنوانا چاہتے ہیں۔حال ہی میں اپنے گھروں کے باہر کھیتوں، کھلیانوں، باغ باغیچوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ عصمت دری کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔
ہےبھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی کمی کے سبب میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔حکام کے مطابق ایسے واقعات یا تو صبح سویرے یا دیر شام کو ہوتے ہیں جب خواتین اور لڑکیاں کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں۔صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ایک ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں یہ چشم کشا حقیقت سامنے آئی ہے کہ دیہی بہار میں تقریباً 85 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔اس سروے کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے 49 فیصد لوگ خواتین کی سیکورٹی کے پیش نظر اپنے گھروں میں بیت الخلاء بنوانا چاہتے ہیں۔حال ہی میں اپنے گھروں کے باہر کھیتوں، کھلیانوں، باغ باغیچوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ عصمت دری کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق ان میں سے زیادہ تر معاملات کے بارے میں شکایت درج نہیں کروائی جاتی۔
ہےبھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں پولیس اور سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی کمی کے سبب میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہو رہی ہیں۔حکام کے مطابق ایسے واقعات یا تو صبح سویرے یا دیر شام کو ہوتے ہیں جب خواتین اور لڑکیاں کھیتوں میں رفع حاجت کے لیے جاتی ہیں۔صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ایک ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے میں یہ چشم کشا حقیقت سامنے آئی ہے کہ دیہی بہار میں تقریباً 85 فیصد گھروں میں بیت الخلا نہیں ہے۔اس سروے کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے 49 فیصد لوگ خواتین کی سیکورٹی کے پیش نظر اپنے گھروں میں بیت الخلاء بنوانا چاہتے ہیں۔حال ہی میں اپنے گھروں کے باہر کھیتوں، کھلیانوں، باغ باغیچوں میں رفع حاجت کے لیے جانے والی لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ عصمت دری کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق ان میں سے زیادہ تر معاملات کے بارے میں شکایت درج نہیں کروائی جاتی۔گزشتہ 28 اپریل کو بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے 35 کلو میٹر دور كالاپور گاؤں میں رفع حاجت کے لیے کھیت جاتی ایک نوجوان لڑکی کو اغوا کر کے اس کے ساتھ ریپ کیا گیا۔
پولیس نے اس معاملے میں متاثرہ لڑکی کی شکایت درج کی جس میں لکھا گیا کہ ایک لڑکی کے ساتھ زبردستی کی گئی اور اس کا ریپ کیا گيا۔
اسی طرح دو ہفتے قبل 24 اپریل کو شیخ پورہ ضلع کے چونّيا گاؤں میں ایک نو جوان لڑکی کے ساتھ کھیت میں مبینہ طور پر عصمت دری کا معاملہ پیش آیا ہے۔
اسی سال جنوری میں رہتا پانن گاؤں میں ایک بچی کے ساتھ اس وقت مبینہ طور پر اجتماعی ریپ کیا گیا جب وہ رفع حاجت کے لیے ذرا دور نکل گئی تھی۔
ریپ کا شکار اس لڑکی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کے ساتھ جنسی تششد کرنے والے دو لڑکے تھے جو اسے پاس کی ایک جھونپڑی میں لے گئے اور اس بچی کے ساتھ ریپ کیاگيا۔
ایک سینئر پولیس افسر اروند پانڈے نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ نہ صرف کھلے میدانوں اور کھیتوں میں رفع حاجت کو جانے والی خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، بلکہ ریپ کے معاملے ماہ بہ ماہ زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔